بیشتر خواتین تو شاپنگ کرنے میں بہت جذباتی ہوتی ہیں ان کا بس نہیں چلتا کہ دکان میں موجود ہر چیز خرید لیں۔ شاید ان کا یہ خیال ہوتا ہے کہ اس سے گھر میں خوشحالی رہے گی او ان کی شان میں اضافہ ہوگا لیکن ہوتا یہ ہے کہ بے جا اسراف کی وجہ سے گھروں میں جھگڑے ہوتے ہیں
محترم قارئین! ایک وقت تھا جب خواتین اشد ضرورت کے بغیر خریداری کے لیے باہر نہیں نکلتی تھیں لیکن اب شاپنگ کرنا ایک عادت بنتی جارہی ہے۔ امیر ہو یا غر یب ہر طبقہ اس کے جنون میں مبتلا نظر آتا ہے۔ شاپنگ سنٹرز میں زیادہ تر خریداری کے ہیجان میں مبتلا خواتین ہی نظر آتی ہیں۔ اپنے محدود وسائل کے باوجود وہ کوشش کرتی ہیں کہ کسی طرح شاپنگ سنٹرز سے کچھ نہ کچھ خریداری کرلی جائے اور جو لامحدود وسائل رکھتی ہیں ان کا تو اکثر و بیشتر وقت شاپنگ سنٹرز میں ہی گزرتا ہے حتیٰ کہ دوپہر یا رات کے کھانےکے لیے بھی ان ہی جگہوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ بازاروں میں وقت گزارنا گویا ایک شوق سا بنتا جارہا ہے بلکہ اب تو یہ رجحان خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ جہاں تک گھر کے لیے ضروری اشیاء کی خریداری کا معاملہ ہے تو کوشش کرکےصرف وہی اشیاء خریدی جائیں جو انتہائی ضروری ہوں۔ غیرضروری اشیاء کی خریداری میں وقت برباد کرنا اور فضول خرچی بالکل مناسب نہیں۔ اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ الماری کپڑوں سے بھری ہوتی ہےمگر پھر بھی اپنے شوق کی تسکین کے لیے ایک یا دو سوٹ کی خریداری ضرور کی جاتی ہے۔ خواتین یہ بات سمجھنی چاہیے کہ مسلسل شاپنگ کے بعد ان کی جمع پونجی ختم ہوسکتی ہے اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ بیشتر خواتین تو شاپنگ کرنے میں بہت جذباتی ہوتی ہیں ان کا بس نہیں چلتا کہ دکان میں موجود ہر چیز خرید لیں۔ شاید ان کا یہ خیال ہوتا ہے کہ اس سے گھر میں خوشحالی رہے گی اور ان کی شان میں اضافہ ہوگا لیکن ہوتا یہ ہے کہ بے جا اسراف کی وجہ سے گھروں میں جھگڑے ہوتے ہیں بجائے گھر خوشنما نظر آنے کے اکھاڑے کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے۔ بے جا شاپنگ کرنے والی خواتین کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ اعتدال پسندی میں ہی گھر کی خوشی کا راز مضمر ہے۔ کچھ خواتین شاپنگ کی ایسی دلدادہ ہوتی ہیں کہ خریداری کے لیے قرض تک لے لیتی ہیں اور انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آنے والے وقت میں وہ یہ قرض چکا پائیں گی بھی یا نہیں۔
بعض خواتین اپنے موڈ کی تبدیلی کے لیے شاپنگ کرنا ضروری سمجھتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے نئی اشیاء خرید کر وہ خوش ہوتی ہیں اور ان کا ڈیپریشن ختم ہوجاتا ہے۔ خوشگوار تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ ہر بری بات کو درگزر کریں اور اپنے مزاج کو ٹھنڈا اور دھیما رکھیں تو آپ کا ڈیپریشن خود ہی ختم ہوجائے گا۔ اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بازاروں یا شاپنگ سنٹرز میں دوران خریداری غیرضروری طور پر وہ اشیاء بھی لے لی جاتی ہیں جو موسم کے حساب سے بالکل مناسب نہیں ہوتیں اس بات کا خیال رکھیں کہ ایسی چیزیں گھر میں رکھے رکھےخراب بھی ہوسکتی ہیں۔ان تمام جزیات پر نگاہ ڈال کر آپ خود اندازہ لگا سکتی ہیں کہ آپ کا شاپنگ کرنے کا جنون کس حد تک مناسب اور کہاں تک غیرضروری ہے۔ شاپنگ ضرور کریں مگر اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے تاکہ بعد میں پچھتاوا نہ ہو۔ مزید اگر آپ کے پاس وسائل زیادہ ہیں تو شاپنگ ضرور کریں مگر اپنے علاوہ ان کیلئے جن کے پاس سردی میں سردیوں اور گرمی میں گرمیوں کے کپڑے نہیں ہوتے‘ ان کا تن ڈھانپئے اور پھر روحانی سکون آپ خود محسوس کریں گی۔ اپنے علاوہ دوسروں کیلئے بھی کبھی شاپنگ کیجئے ان شاء اللہ ایسی شاپنگ میں کبھی آپ کا نقصان نہیں ہوگا ہمیشہ آپ کی پاکٹ منی بھی بڑھے گی اور دلی سکون بھی اور نیکیاں بھی۔ آئیے! اگر وسائل ہیں توبھرپور شاپنگ کریں مگر اپنے لیے نہیں کسی سفید پوش مخلص غریب کیلئےجسے مانگنا نہیں آتا‘ ایسے افراد کو ڈھونڈئیے اور ڈھونڈ کر اپنی شاپنگ ان کے نام کیجئے اور ڈھیروں دعائیں لیں۔ جب تک وہ کپڑا ان کے استعمال میں رہے گا آپ کو ثواب ملتا رہے گا۔
اللہ تعالیٰ کے راستے میں جو مال بھی خرچ کیا جائے وہ صدقہ ہے، وہ کسی محتاج کو نقد روپیہ پیسے دیں یا کسی بھوکے کو کھانا کھلادیں یا (نیا یا استعمال شدہ)کپڑے دے دیں یا کوئی اور چیز دے دیں۔صدقہ کی ایک قسم صدقہٴ جاریہ ہے، جو آدمی کے مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے، مثلاً کسی جگہ پانی کی قلت تھی، وہاں کنواں کھدوادیا، مسافروں کے لئے مسافرخانہ بنوادیا، کوئی مسجد بنوادی یا مسجد میں حصہ ڈال دیا،یا کوئی دینی مدرسہ بنادیا یا کسی دینی مدرسہ میں پڑھنے والوں کی خوراک پوشاک اور کتابوں وغیرہ کا انتظام کردیا یا کسی تعلیمی ادارہ کے مستحق بچوں کو قرآن مجید کے نسخے خرید کردئیے یا اہلِ علم کو ان کی ضروریات کی دینی کتابیں لے کر دے دیں وغیرہ۔ جب تک ان چیزوں کا فیض جاری رہے گا‘ اس شخص کو مرنے کے بعد بھی اس کا ثواب پہنچتا رہے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں